Monday, April 18, 2016

کون یاد آتا ہے


جب تری کلائی میں -- چوڑیاں کھنکتی ہیں
جب شریر پلکوں کی -- پائلیں چھنکتی ہیں
جب فضا کا سناٹا -- خود سے گنگناتا ہے
کون یاد آتا ہے

جب تری نگاہوں میں -- دونوں وقت ملتے ہیں
جب طلب کی راہوں میں -- کُھل کے پھول کھلتے ہیں
جب خیال کا پنچھی -- راہ بھول جاتا ہے
کون یاد آتا ہے

اجنبی سی آہٹ پر -- جب بھی دل دھڑک جاۓ
جب بھی گفتگو خود سے -- حلق میں اٹک جاۓ
دل میں چور سا کوئی -- جب بھی مسکراتا ہے
کون یاد آتا ہے

جب بھی گھپ اندھیرے میں -- بجلیاں چمکتی ہیں
جب سجے کواڑوں پر -- آندھیاں لپکتی ہیں
جب رگوں میں انجانا -- خوف سرسراتا ہے
کون یاد آتا ہے

خواہشوں کی بستی میں -- واہموں کے میلے ہیں
بے کراں اداسی میں -- ہم سبھی اکیلے ہیں
خود سے دل دھڑکتا ہے -- خود سے ڈوب جاتا ہے
کون یاد آتا ہے
کون یاد آتا ہے

No comments:

Post a Comment