گیلی تختی
بچپن کی وہ پیاری یادیں
آج بھی دل پر نقش ہیں
جاناں
شاید تم تو بھول چکے ہو
ہوسکتا ہے یاد ہہو تم کو
جب ہم دونوں اپنی اپنی
گیلی تختی ہاتھ میں تھامے
اک دوجے کی تختی کے
سنگ
یوں رکھتے تھے
تیری تختی کی قربت میں
میری تختی سوکھتی رہتی
پھر وہ اک دن ایسا آیا..
جس نے میرے سینے پر..
یادوں کی اک بیل..
چڑھا دی..
تم نے اپنی پیاری تختی
میری اُس بیچاری تختی
کے پہلو سے دور ہٹا لی
آج بھی میرے کمرے میں
محفوظ پڑی ہے
گیلی تختی
No comments:
Post a Comment