Tuesday, March 22, 2016

اکیلے ہم

لیکن
اکیلے ہم اکیلے تم
یونہی جیتے
تو صدیاں کاٹ دیتے
شاید اپنے دل میں
خود کو خواہشوں کے ساتھ
دفنا کر
کسی کے ناپسندیدہ
بدن کو
اپنے اوپر اوڑھ لیتے جانے
ایسا کیوں ہوا
کیسے ہوا
جنگل پہ چھایا ابر
اپنا رخ بدل کر
تپتے صحرا کے بدن پر
پھٹ پڑا
نخل تمنا میں
ذرا سی زندگی
آ تو گئی
لیکن!
محبت کی یہ اندھی بارشیں
آخر کہاں تک
پیاسی تنہائی کو
جل تھل کرنے والی ہیں

No comments:

Post a Comment