کوئی تو ہو جو
فلک کے تاروں کے دکھ بھی سمجھے
تمام شب کیوں یہ جاگتے ہیں
یہ راستہ کس کا تاکتے ہیں
انہیں تمنا ہے کس سجن کی
یا ان کو ہے آس اک دلہن کی
یہ میری قسمت کے کچھ ستارے
ابھی یہیں تھے, ابھی نہیں ہیں
کبھی کہیں تو, کبھی کہیں ہیں
اور ان کا ایسے ہی آنا جانا
میرے بےربط روز و شب میں
نشیب لاۓ, فراز لاۓ
نئی رتوں کا جواز لاۓ
مگر میں اکثر ہی سوچتی ہوں
جو میری قسمت کے کچھ ستارے ہیں
ان ستاروں کی
قسمتوں کے بھی
کیا کہیں کچھ ستارے ہوں گے???
No comments:
Post a Comment