محبت کے سفر میں کوئی بھی رستہ نہیں دیتا
زمین واقف نہیں بنتی، فلک سایہ نہیں دیتا
خوشی اور دکھ کے موسم سب کے اپنے اپنے ہوتے ہیں
کسی کو اپنے حصے کا کوئی لمحہ نہیں دیتا
اداسی جس کے دل میں ہو اسی کی نیند اڑتی ہے
کسی کو اپنی آنکھوں سے کوئی سپنا نہیں دیتا
اٹھانا خود ہی پڑتا ہے، تھکا ٹوٹا بدن اپنا
کے جب تک سانس چلتی ہے کوئی کاندھا نہیں دیتا
No comments:
Post a Comment