Wednesday, November 2, 2016

ٹھہری ہوئی ساعت


مرے دل کے کناروں سے
تمہاری روح کی اونچی منڈیروں تک
کئی دنیائیں آتی ہیں
منڈیریں جن پہ خوابوں کے
حسیں  پنچھی اترتے ہیں
خدائی گیت گاتے ہیں
سنہری رنگ سے
ارض وسما کی سب حدوں سے دور
چمکیلی نئی دنیا بساتے ہیں !

تمہاری  آنکھ کی کرنیں
مکاں و لا مکاں کے درمیاں
ٹھہری ہوئی ساعت کے پہلو جگمگاتی ہیں
وہ ساعت جو معلق ہے
ہمارے درمیاں
جس کی روپہلی روشنی سے
دیدہ  و دل نور ہوتے ہیں!

یہ دنیائیں ہمارے درمیاں ٹھہری ہوئی ہیں
یوں گزر جائیں
کہ ہم دامن پہ ان کی گرد بھی پڑنے نہ دیں'
آگے نکل جائیں !!!

ــــــــــــــــــــــــــــــــ
شہزاد نیر

No comments:

Post a Comment