کچھ خواب ہیں
جن کو لکھنا ہے
تعبیر کی صورت دینی ہے
کچھ لوگ ہیں
اجڑے دل والے
جنھیں اپنی محبت دینی ہے
کچھ پھول ہیں
جن کو چننا ہے
اور ہار کی صورت دینی ہے
کچھ اپنی نیندیں باقی ہیں
جنھیں بانٹنا ہے کچھ لوگوں میں
ان کو بھی تو راحت دینی ہے
اے عمر رواں!
آہستہ چل
ابھی خاصا قرض چکانا ہے!
اعتبار ساجد
No comments:
Post a Comment