Wednesday, November 23, 2016

زوالِ عمر

زوالِ عمر

کپکپاتی ٹانگیں، تھرتھراتے ہاتھ
خزاں سیٹیاں بجاتے آ گئی ہے
خزاں کے گھوڑے
بدن کو تاراج کرتے ہوئے
آگے نکل گئے ہیں
نامعلوم ساعتوں میں
دہلیزیں جھریوں سے بھر گئی ہیں
ہر شے سے رشتہ کمزور ہو رہا ہے
پرانے پیڑوں اور دوست ستارں سے
اور بہت پرانے یاروں سے
نیند اب ایک ایسی چیز ہے
جو صرف بچے کی آنکھ میں ہے
طالب علم کی جیب میں ہے
یا پرندے کے گھونسلے میں!

تبسم کاشمیری

No comments:

Post a Comment