تم کسی اور طرح سوچتے ہو
میں کسی اور طرح سوچتا ہوں
کیا یہ ممکن ہے
کہ بن سوچے
کسی طور ملاقات کریں
سوچ دیوار ہے
دیوار گرانا ہو گی
دل کی بستی میں تو دیواریں نہیں ہوتی ہیں
آؤ اس بستی میں رہنے کا قرینہ سیکھیں
اور بن سوچے
کسی طور یہاں مل بیٹھیں
یہ وہ بستی ہے
کہ اس بستی کے اجلے موسم
خاک زادوں کو محبت کی دعا دیتے ہیں
اور تا حدِ نظر پھول کھلا دیتے ہیں
یوسف خالد
No comments:
Post a Comment