Sunday, November 27, 2016

عشق

عشق مظلوم ہے تو
پھر ظالم کون ہیں

عشق عبادت ہے تو
کیوں معبود بدل جاتے ہیں

عشق مسیحا ہے تو
کیوں روز دیوانے مرتے ہیں

عشق دوا ہے تو
ھاتھ میں زہر کا پیالہ کیوں

عشق دعا ہے تو
کیوں لوگ مانگنے سے ڈرتے ہیں

عشق ہمسفر ہے تو
کیوں پھر راہی بدل جاتے ہیں

عشق راستہ ہے تو
کیوں پھر منزل نہیں ملتی

عشق آس ہے تو
کیوں ہر روز ٹوٹ جاتی ہے۔

عشق تسکین ہے تو
کیوں رات بھر نیند نہیں آتی

سنو میرے ہمدم
میں تمکو بتاتا ہوں
یہ ایسا روگ ہے جاناں
کہ جس کو بھی لگ جائے
وہ جیتا ہے نہ مرتا ہے
آنکھیں بے شک پتھرا جائیں
دل پھر بھی خون روتا ہے
تمہیں کس نے کہا پاگل
عشق مظلوم ہوتا ہے

No comments:

Post a Comment