عشق مظلوم ہے تو
پھر ظالم کون ہیں
عشق عبادت ہے تو
کیوں معبود بدل جاتے ہیں
عشق مسیحا ہے تو
کیوں روز دیوانے مرتے ہیں
عشق دوا ہے تو
ھاتھ میں زہر کا پیالہ کیوں
عشق دعا ہے تو
کیوں لوگ مانگنے سے ڈرتے ہیں
عشق ہمسفر ہے تو
کیوں پھر راہی بدل جاتے ہیں
عشق راستہ ہے تو
کیوں پھر منزل نہیں ملتی
عشق آس ہے تو
کیوں ہر روز ٹوٹ جاتی ہے۔
عشق تسکین ہے تو
کیوں رات بھر نیند نہیں آتی
سنو میرے ہمدم
میں تمکو بتاتا ہوں
یہ ایسا روگ ہے جاناں
کہ جس کو بھی لگ جائے
وہ جیتا ہے نہ مرتا ہے
آنکھیں بے شک پتھرا جائیں
دل پھر بھی خون روتا ہے
تمہیں کس نے کہا پاگل
عشق مظلوم ہوتا ہے
No comments:
Post a Comment