کسی کو جان لینے کے
کسی کو مان لینے کے
کئی انداز ہوتے ہیں
کبھی
ہم ذات کے پندار سے آگے نہیں بڑھتے
کبھی
ہم چند قدم آگے بڑھا کر روک لیتے ہیں
کبھی
یکسر انا کی سب فصیلیں توڑ دیتے ہیں
یا خود باہر نکلتے ہیں
یا باہر سے کسی کو راستہ دیتے ہیں
وہ آئے
ہمیں تسخیر کر لے
ہم کہ تنہائی کی زنجیروں میں جکڑے ہیں
ہمیں آزاد کر دے
اور بدلے میں
ہماری سب دعایئں ،آرزویئں،راحتیں جھولی میں ڈالے
ساتھ لے جائے
کسی کو مان لینے کے کئی انداز ہوتے ہیں....!
No comments:
Post a Comment