ہمارے مسئلے اب تک وہی ہیں
ہم
جنہیں لنگڑا کے چلنا رقص لگتا ہے
ابھی تک حاضر و ناظر کی بحثوں
"ناف سے نیچے
نہیں سینے کے اوپر
ہاں ذرا ٹخنے برہنہ ہوں
خدا ہے یا نہیں ہے "
اور ایسے ہی پسندیدہ مسائل کی فراغت میں ملوث ہیں
عجب ہیں ہم
نہ ان جیسے، کہ جن کو واجب تقلید کہتے ہیں
نہ خود جیسے، کہ جن کو شرم آنی چاہئیے، آتی نہیں ہے
ہم
جنہیں ساری حدیثیں یاد ہیں
آیات ازبر ہیں
مگر اندر سے اندھے ہیں
بھکاری ہیں
نہایت تیز ہیں
عیبوں کے چننے میں
جتانے میں
کہ دنیا ہم سے جلتی ہے
جبھی آگے نکلنے کا ہمیں رستہ نہیں دیتی
یہ ہم ہیں
ہم
جنہیں معلوم ہے ،
مکار لہجوں میں دعائیں مانگنے سے کچھ نہیں ملتا
جنہیں یہ بھی پتا ہے
خواب بِک جائیں تو آنکھیں بین کرتی ہیں
مگر پھر بھی
وہی ہیں ہم
ہمارے مسئلے اب تک وہی ہیں ..!!
Tuesday, November 29, 2016
ہمارے مسئلے اب تک وہی ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment