Sunday, November 13, 2016

بیٹیاں

بیٹیاں زخم سہہ نہیں پاتیں
بیٹیاں درد کہہ نہیں پاتیں
بیٹیاں آنکھ کا ستارہ ہیں
بیٹیاں درد میں سہارا ہیں
بیٹیوں کا بدل نہیں ہوتا
بیٹیوں سا کنول نہیں ہوتا
خواب ہیں بیٹیوں کے صندل سے
ان کے جذبات بھی ہیں محفل سے
بیٹیوں کو ہراس مت کرنا
ان کو ہرگز اداس مت کرنا
بیٹیاں نور ہیں نگاہوں کا
بیٹیاں باب ہیں پناہوں کا
باپ کا بھی یہ مان ہوتی ہیں
بیٹیاں ہیں سکون ماؤں کا
بیٹیاں دل کی صاف ہوتی ہیں
گویا کھلتا گلاب ہوتی ہیں
بیٹیاں عکس اپنی ماؤں کا
بیٹیاں ہیں ثمر دعاؤں کا
بیٹیوں کے ہیں موم جیسے دل
درد کی آنج سے پگھلتے ہیں
بیٹیوں کو سزائیں مت دینا
ان کو غم کی قبائیں مت دینا
بیٹیاں چاہتوں کی پیاسی ہیں
یہ پرائے چمن کی باسی ہیں
مارنا مت جنم سے پہلے ہی
بوجھ ان کو کبھی سمجھنا مت
بیٹیاں بے وفا نہیں ہوتیں
یہ کبھی بھی خفا نہیں ہوتیں

No comments:

Post a Comment