Sunday, November 13, 2016

کوئی لمحہ امر کر لیں

کوئی لمحہ امر کر لیں
کسی لمحے کی قسمت میں
وہ ساری خوشبوئیں ، وہ رنگ ، وہ رعنائیاں لکھ دیں
جو
اک منظر سے پھوٹی ہیں
جہاں پیڑوں کے جھرمٹ میں
ہوائیں رقص کرتی ہیں
جہاں پیڑوں کی شاخوں پر
پرندوں کی حسیں ڈاریں اترتی ہیں
تو جنگل جاگ اٹھتا ہے
نیا دن ہے نیا ماحول ہے
ماحول کے اپنے تقاضے ہیں
یہ بہتے وقت کا دریا ہے
کب رکنے پہ آتا ہے
کوئی لمحہ امر کر لیں
چلو آؤ
کسی لمحے کو اپنا ہمسفر کر لیں
کسی لمحے کو جذبوں کی مقدس بارگہہ میں
سرخرو کر لیں
کوئی لمحہ امر کر لیں

یوسف خالد

No comments:

Post a Comment