Tuesday, April 11, 2017

مجرح اناؤں کو دلاسے دے کر

چھوٹے چھوٹے سے مفادات لئے پھرتے ہیں
دربدر خود کو جودن رات لئے پھرتے ہیں
اپنی مجرح اناؤں کو دلاسے دے کر
ہاتھ میں کاسہء خیرات لئے پھرتے ہیں
شہر میں ہم نے سنا ہے کہ ترے شعلہ نوا
کچھ سلگتے ہوئے نغمات لئے پھرتے ہیں
دنیا میں ترے غم کو سمونے والے
اپنے دل پر کئی صدمات لئے پھرتے ہیں
مختلف اپنی کہانی ہے زمانے بھر سے
منفرد ہم غم حالات لئے پھرتے ہیں
ایک ہم ہیں کہ غم دہر سے فرصت ہی نہیں
ایک وہ ہین کہ غم ذات لئے پھرتے ہیں

No comments:

Post a Comment