کھڑکیوں کے شیشے پر رینگتے ہوئے قطرے یوں پھسلتے ہیں جیسے میرے اور بادل کے درمیان کوئی ہے جو میرے اور بادل کے راز کو سمجھتا ہے جب گھٹائیں چھائیں تو صرف وہ نہیں روتیں آنکھیں بھی برستی ہیں کھڑکیاں بھی روتی ہیں
No comments:
Post a Comment