Thursday, April 27, 2017

آنکھیں بھی برستی ہیں

کھڑکیوں کے شیشے پر
رینگتے ہوئے قطرے
یوں پھسلتے ہیں جیسے
میرے اور بادل کے
درمیان کوئی ہے
جو میرے اور بادل کے
راز کو سمجھتا ہے
جب گھٹائیں چھائیں تو
صرف وہ نہیں روتیں
آنکھیں بھی برستی ہیں
کھڑکیاں بھی روتی ہیں

No comments:

Post a Comment