Saturday, April 1, 2017

سانولی عورت

وہ قبول صورت سی
سانولی بھلی عورت
تھوڑا رک کے دیکھیں تو
کتنی خوب صورت ہے
اس کے نرم لہجے میں
اس کی سوچ کی خوشبو
اس کے ذوق پوشش میں
ہلکے ہلکے رنگوں کے
انتخاب کا جادو

فکر کی جواں کرنیں
اس کی روپ ریکھائیں
انکھڑیوں میں کچھ خاکے
مضطرب خیالوں کے
انگلیوں میں رچنائیں

نغمۂ تکلم میں
زیر و بم کئی غلطاں
ظرف اور ظرافت کے
زیر لب تبسم سے
کھل کے مسکرانے تک
پیچ و خم کئی لرزاں
اختیار و عادت کے

سادگی میں چہرے کی
شمع اک فروزاں سی
آنچ درد مندی کی
لو کسی بلندی کی

وہ قبول صورت سی
سانولی بھلی عورت
تھوڑا رک کے دیکھیں تو
کتنی خوب صورت ہے

No comments:

Post a Comment