وہ قبول صورت سی
سانولی بھلی عورت
تھوڑا رک کے دیکھیں تو
کتنی خوب صورت ہے
اس کے نرم لہجے میں
اس کی سوچ کی خوشبو
اس کے ذوق پوشش میں
ہلکے ہلکے رنگوں کے
انتخاب کا جادو
فکر کی جواں کرنیں
اس کی روپ ریکھائیں
انکھڑیوں میں کچھ خاکے
مضطرب خیالوں کے
انگلیوں میں رچنائیں
نغمۂ تکلم میں
زیر و بم کئی غلطاں
ظرف اور ظرافت کے
زیر لب تبسم سے
کھل کے مسکرانے تک
پیچ و خم کئی لرزاں
اختیار و عادت کے
سادگی میں چہرے کی
شمع اک فروزاں سی
آنچ درد مندی کی
لو کسی بلندی کی
وہ قبول صورت سی
سانولی بھلی عورت
تھوڑا رک کے دیکھیں تو
کتنی خوب صورت ہے
No comments:
Post a Comment