کچھ ۰۰۰ یاد رہا
کچھ ۰۰۰بھول گۓ
✨
دن رات کےاس
جھمیلے میں
رنگوں کےمیلے
ٹھیلے میں
ہم کرنے
کیا کچھ آۓ تھے۰۰ دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ
اس امت میں
ہیں شامل سب
جس منصب پر
ہیں فائز اب
اس کام کو کرنا
کیسے ہے۰۰؟
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ
جس ذات پہ ہے
ایمان بہت
اس رب کے ہیں
پیمان بہت
ہم عہد بھی
کر کے آۓ تھے
کہ شاہد ہیں
ہم حاضر ہیں
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ
سب رشتے
ناطے اپنے ہیں
ماں باپ بہن ہیں
بھائ ہیں
تایا بھی ہیں
ماموں بھی ہیں
نانا نانی اور
دادی ہیں
خالہ پھپھی
چچی بھی ہیں
کس پر۰۰۰۰
کس کا ہے ۰۰۰
حق کتنا ۰۰۰۰
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ
کیا فرض
نبھانا ہےلازم ؟
کیوں سنت
کو اپنانا ہے ؟
یہ مال و زر کے
ڈھیر بہت کس تک
ان کوپہنچانا ہے؟
یہ محلوں سے آباد نگر
آخر کس کو
دے جانا ہے ؟
یہ سانس تو
گنتی کے ہی ہیں
جب پورے ہوتے
ہیں لمحے
تو واپس گھر
بھی جانا ہے
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ
قرآن نے یہ بتلایا ہے
کہ فکر کرو
اس لمحے کی
جب دنیا نے
رہ جانا ہے
اور ساتھ
عمل نے جانا ہے
پھر کیا کچھ لے
کر جائیں گے ؟
اور کیا پیچھے
رہ جانا ہے ؟
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ
یہاں پہ
جیسے جیتے ہو
پھر ویسے
اک دن جانا ہے
پھر اپنا
عہد نبھانا ہے
اب سوچو !
کیا کچھ پانا ہے
کیا یوں ہی
جیتے جیتے بس
آخر اک دن
مر جانا ہے ؟
اس کی بھی
کچھ تیاری ہو
کہ سج دھج کے
یوں جانا ہے
کہ لینے والے
آئیں تو ۰۰۰
بس !
ایسا قولِ ثابت ہو
کہ پھر نہ
یہ پچھتاوا ہو
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ
⭐✨
No comments:
Post a Comment