Sunday, April 30, 2017

کچھ ۰۰۰ یاد رہا کچھ ۰۰۰بھول گۓ

کچھ ۰۰۰ یاد رہا
کچھ ۰۰۰بھول گۓ

دن رات کےاس
جھمیلے  میں
رنگوں کےمیلے
ٹھیلے میں 
ہم کرنے
کیا کچھ آۓ تھے۰۰ دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ

اس امت میں
ہیں شامل سب 
جس منصب پر
ہیں فائز اب
اس کام کو کرنا
کیسے ہے۰۰؟
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ

جس ذات پہ ہے
ایمان بہت
اس رب کے ہیں
پیمان بہت
ہم عہد بھی
کر کے آۓ تھے
کہ شاہد ہیں
ہم حاضر ہیں
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ

سب رشتے
ناطے اپنے ہیں
ماں باپ بہن ہیں
بھائ ہیں
تایا بھی ہیں
ماموں بھی ہیں
نانا نانی اور
دادی  ہیں
خالہ پھپھی
چچی بھی ہیں
کس پر۰۰۰۰
کس کا ہے ۰۰۰
حق کتنا ۰۰۰۰
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ 

کیا فرض
نبھانا ہےلازم ؟
کیوں سنت
کو اپنانا ہے ؟
یہ مال و زر کے
ڈھیر بہت کس تک
ان کوپہنچانا ہے؟
یہ محلوں سے آباد نگر
آخر کس کو
دے جانا ہے ؟
یہ سانس تو
گنتی کے ہی ہیں
جب پورے ہوتے
ہیں لمحے
تو واپس  گھر
بھی جانا ہے
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ

قرآن نے یہ بتلایا ہے
کہ فکر کرو
اس لمحے کی
جب دنیا نے
رہ جانا ہے
اور ساتھ
عمل نے جانا ہے
پھر کیا کچھ لے
کر جائیں گے ؟
اور کیا پیچھے
رہ جانا ہے ؟
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ

یہاں پہ
جیسے جیتے ہو
پھر ویسے
اک دن جانا ہے
پھر اپنا
عہد نبھانا ہے
اب سوچو !
کیا کچھ پانا ہے
کیا یوں ہی
جیتے جیتے بس
آخر اک دن
مر جانا ہے ؟
اس کی بھی
کچھ تیاری ہو 
کہ سج دھج کے
یوں جانا ہے
کہ لینے والے
آئیں تو ۰۰۰
بس !
ایسا قولِ ثابت ہو 
کہ پھر نہ
یہ پچھتاوا ہو
دنیا کے گورکھ
دھندے میں
کچھ یاد رہا
کچھ بھول گۓ

⭐✨

No comments:

Post a Comment