جو آج کرنا ہو کل پہ سرکایا نہیں کرتے
بہت ٹیڑھی بات پہ سر کھپایا نہیں کرتے
یہ او نچے او نچے پیڑ کس کام کہ ہیں
جو دھوپ میں کھڑے سایہ نہیں کرتے
یہ منصف خود بھی تو مجرم ہیں یارو
جو حق پہ کوئی فیصلہ سنایا نہیں کرتے
نہیں پروا یہ اہل منصب سزا کچھ بھی دیں
ہم اہل جنوں سچ کہنے سے گھبرایا نہیں کرتے
یہ اہل دانش کیا خاک شعور رکھتے ہیں
جو بات سمجتے ہیں پر سلجھایا نہیں کرتے
دولت کی ہوس ہمیں بھی ستاتی ہے
مگر ہم کمزور کا مال دبایا نہیں کرتے
ندیم ہر شخص ہوتا نہیں سخن شناس
ہر شخص کو شعر سنا یا نہیں کرتے
_____________
ندیم مغل
No comments:
Post a Comment