Tuesday, April 11, 2017

جو آج کرنا ہو کل پہ سرکایا نہیں کرتے

جو آج کرنا ہو کل پہ سرکایا نہیں کرتے
بہت ٹیڑھی بات پہ سر کھپایا نہیں کرتے

یہ او نچے او نچے پیڑ کس کام کہ ہیں
جو دھوپ میں کھڑے سایہ نہیں کرتے

یہ منصف  خود بھی تو مجرم ہیں یارو
جو حق پہ کوئی فیصلہ سنایا نہیں کرتے

نہیں پروا یہ اہل منصب سزا کچھ بھی دیں
ہم اہل جنوں سچ کہنے سے گھبرایا نہیں کرتے

یہ اہل دانش کیا خاک شعور رکھتے ہیں
جو بات سمجتے ہیں پر سلجھایا نہیں کرتے

دولت کی ہوس ہمیں بھی ستاتی ہے
مگر ہم کمزور کا مال دبایا نہیں کرتے

ندیم ہر شخص ہوتا نہیں سخن شناس
ہر شخص کو  شعر سنا یا نہیں کرتے
_____________
ندیم مغل

No comments:

Post a Comment