عجب اپنا تعلق تھا
میں لفظوں کا تھا جادوگر
تو احساسوں کی رعنائی
سراپا میں تھا پاگل پن
سراپا تو تھئ دانائی
تُو ہنگامہ، میں ویرانہ
تُو محفل تھی میں تنہائی
عجب اپنا تعلق تھا
میں آنکھیں تھا تو بینائی
مگر قسمت میں لکھا تھا
نہ تُو میری، نہ میں تیرا
بڑی واضح حقیقت تھی
حیا کی پاسداری میں
محبت ہار جاتی ہے
مگر منہ زور جذبوں پر
کسی کا بس نہیں چلتا
ابھی اُس موڑ پر ہم ہیں
جہاں سے لُوٹ جانا ہی
شعوری فیصلہ ہوگا
کہ ٹھنڈی آہیں بھرنے سے
بچھڑ جانا ہی بہتر ہے
مجھے تُم بے وفا کہہ کر
بُھلا ہی دو تو بہتر ہے
وگرنہ دل میں کھٹکے گی
محبت مر کے بھٹکے گی
"بڑا ہی لالچی تھا میں
حوس کا میں بپجاری تھا
محبت ڈھونگ تھی میری
کسی بے جان شئے جیسی
مجھ تیری ضرورت تھی"
تجھے جیسے سہولت ہو
وہی الزام دے دینا
محبت کی نمائش کا
دیا بجھنے لگا ہے اب
بُجھا دینا ہی بہتر ہے
بُھلا دینا ہی بہتر ہے
No comments:
Post a Comment