اپنے دکھ بھی ساتھ ہی سنبھال کر گیا تھا وہ
سارے ممکنات کو خیال کر گیا تھا وہ........
میری نگاہ ء شوق تو منجمد ہے آج تک......
میری نظر کے زاویے نڈھال کر گیا تھا وہ....
بو رہا تھا وہ وہاں امید ء فصل ء نو مجھے.....
ذہن و دل کی خاک سے نکال کر گیا تھا وہ.
کیا یہ المیہ نہیں؟ میرے رقیب ء خاص سے..
جاتے جاتے سلسلے بحال کر گیا تھا وہ.....
سامنے کھڑا تھا وہ مگر وہ دیکھتا نہ تھا.....
دیکھتے ہی دیکھتے کمال کر گیا تھا وہ.....
میں جب کوئی غزل کہوں اس کے خدوخال کو..
دامن ء خیال میں ڈال کر گیا تھا وہ.....
انصر اس کے بعد میں کهل کے جی نہیں سکا...
سانس سانس زندگی محال کر گیا تھا وہ.....
...........انصر منیر..........
Saturday, April 1, 2017
سانس سانس زندگی محال کر گیا تھا وہ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment