Saturday, April 1, 2017

سانس سانس زندگی محال کر گیا تھا وہ

اپنے دکھ بھی ساتھ ہی سنبھال کر گیا تھا وہ
سارے ممکنات کو خیال کر گیا تھا وہ........
میری نگاہ ء شوق تو منجمد ہے آج تک......
میری نظر کے زاویے نڈھال کر گیا تھا وہ....
بو رہا تھا وہ وہاں امید ء فصل ء نو مجھے.....
ذہن و دل کی خاک سے نکال کر گیا تھا وہ.
کیا یہ المیہ نہیں؟ میرے رقیب ء خاص سے..
جاتے جاتے سلسلے بحال کر گیا تھا وہ.....
سامنے کھڑا تھا وہ مگر وہ دیکھتا نہ تھا.....
دیکھتے ہی دیکھتے کمال کر گیا تھا وہ.....
میں جب کوئی غزل کہوں اس کے خدوخال کو..
دامن ء خیال میں ڈال کر گیا تھا وہ.....
انصر اس کے بعد میں کهل کے جی نہیں سکا...
سانس سانس زندگی محال کر گیا تھا وہ.....
...........انصر منیر..........

No comments:

Post a Comment