جیت سکتا تھا مات لے آیا......
وہ محبت پہ بات لے آیا......
وہ جو سورج خرید کرتا تھا.....
اپنے حصے میں رات لے آیا.....
ہار دیکھی تو وہ ہنر والا....
لپیٹ کر ہی بساط لے آیا......
اپنے حصے میں میں نہیں آیا.
میں بچا تھا وہ ساتھ لے آیا...
عشق والے حسین واقف تھے....
کہاں یہ دریا فرات لے آیا. ...
یہ محبت اداس پھرتی تھی. ....
دے کے ہاتھوں میں ہاتھ لے آیا...
چند لمحوں کی تھی رفاقت تو.....
تو مکمل حیات لے آیا......
عشق انصر فقط اجڑنا ہے.....
تو کہاں ؟سے ثبات لے آیا........
انصر منیر........
No comments:
Post a Comment