Saturday, April 8, 2017

خوش

اور
ہوتا پتہ ہے کیا______
ہم چُپ رہنا
اور چُھپانا سیکھ لیتے ہیں
اپنا ہر درد،
دُکھ،
تکلیف،
آہیں
آنسو
سب کچھ اپنے اندر ہی کہیں
کسی کونے میں رکھ کر
ہنسنا سیکھ لیتے ہیں
قہقہے لگاتے ہیں
دوستوں کی محفلوں میں
رونقیں لگاتے ہیں
اور
"دُنیا" کو یــــہ دکھاتے ہیں
کہ دیکھو
ہم کتنے مضبوط ہیں
دیکھو،
ہم نے آج
بے حس لوگوں کی پروا کرنا چھوڑ دی ہے
اور
یہ دیکھو،
ہم تمہاری دی ہوئی
ہر تکلیف ،
ہر درد کو فراموش کرکے ہنس سکتے ہیں
ہم بھی پتھر ہو سکتے ہیں
اور ہم بھی
اپنی دنیا آپ پیدا کر سکتے ہیں
اور پھر
"دُنیا" مطمئن ہو جاتی ہے
کیوں کہ
"دُنیا" کو اس بات سے
کوئی مطلب نہیں ہوتا
کہ آپ کے دل میں کوئی ایک کونا
الگ سے رکھا
ہر وقت دل کے ساتھ ساتھ دھڑکتا ہے
اس کونے کے آنسو
قطرہ قطرہ اندر ہی کہیں گرتے
دل کی سر زمین میں
جذب ہوتے ہیں
"دُنیا" کو
بس اس بات سے غرض ہوتی ہے
کہ آپ کی
جو باتیں
اور صورتیں
انہیں بیزار کرتی تھیں
اب وہ نہیں رہیں
اور
آپ نے "خوش" رہنا سیکھ لیا ہے______!!!

No comments:

Post a Comment