Saturday, November 15, 2014

تیرا غم سنبھالنے کو ابھی زندگی پڑی ہے

یہ چراغ چاہتوں کے
جو ہوا میں جل رہے ہیں
انہیں کب تلک سنبھالیں
چلو پھر سے توڑ ڈالیں
وہ تمام عہد و پیماں
کہ میں تجھ میں جی رہا ہوں
کہ تو مجھ میں بس رہا ہے
چلو پھر سے سوچتے ہیں
کہ میں تجھ سے نا شناسا
کہ تو مجھ سے اجنبی ہے
وہ جو رسم دوستی ہے
وہ رہے تو جاں سلامت
نہ رہے تو پھر بھی جاناں
تیرا غم سنبھالنے کو
ابھی زندگی پڑی ہے

No comments:

Post a Comment