رات تاریک سہی، من تو ہے روشن اپنا ہم جو چاہیں گے تو پھر ہاتھ کو ہاتھ سجھائی دے گا راستہ صاف دکھائی دے گا تنگ گلیوں کا سفر کر لیں گے تھک گئے تو کسی فٹ پاتھ کو گھر کر لیں گے رات تاریک سہی من تو ہے روشن اپنا
No comments:
Post a Comment