سردیوں کے موسم میں
یاد کی زمینوں پراتنی دھول اڑتی ہے
آنکھ کے کناروں پرسارے خوشنما منظر
دھندلا سے جاتے ہیں
کچھ نظر نہیں آتا
آس کے دریچوں سے نامرادیوں کی بیل
اس طرح لپٹتی ہے
جیسے صبح کا بھولا رات ڈوبنے تک بھی
اپنے گھر نہیں آتا
سردیوں کے موسم میں
دور کی مسافت پر جانے والا کوئی بھی
لوٹ کر نہیں آتا
خوب گنگنا بھی لو
کھل کے مسکرا بھی لو
چین پھر نہیں آتا
سردیوں کے موسم میں
بے سبب ان آنکھوں میں
کچھ نمی سی رہتی ہے
زندگی مکمل ہو
پھر بھی ذات میں جیسے
کچھ کمی سی رہتی ہے
سردیوں کے موسم میں
No comments:
Post a Comment