کچھ خود بھی تھے افسردہ سے
کچھ تم بھی ہم سے روٹھ گئے
کچھ خود ہی زخم کے عادی تھے
کچھ شیشے ہاتھ سے چھلکی
کچھ خود بھی تھے حساس بہت
کچھ اپنے مقدر روٹھ گئے
کچھ تم کو سچ سے نفرت تھی
کچھ ہم سے نہ بولے جھوٹ گئے
کچھ لوگوں نے اکسایا تم کو
کچھ اپنے مقدر پھوٹ گۓ
کچھ خود اتنے محتاط نہ تھے
کچھ لوگ بھی ہم کو لوٹ گۓ
کچھ تلخ حقائق تھے اتنے
کچھ خواب ہی سارے ٹوٹ گئے
No comments:
Post a Comment