Friday, November 28, 2014

کچھ خواب ہی سارے ٹوٹ گئے

کچھ خود بھی تھے افسردہ سے
کچھ تم بھی ہم سے روٹھ گئے
کچھ خود ہی زخم کے عادی تھے
کچھ شیشے ہاتھ سے چھلکی
کچھ خود بھی تھے حساس بہت
کچھ اپنے مقدر روٹھ گئے
کچھ تم کو سچ سے نفرت تھی
کچھ ہم سے نہ بولے جھوٹ گئے
کچھ لوگوں نے اکسایا تم کو
کچھ اپنے مقدر پھوٹ گۓ
کچھ خود اتنے محتاط نہ تھے
کچھ لوگ بھی ہم کو لوٹ گۓ
کچھ تلخ حقائق تھے اتنے
کچھ خواب ہی سارے ٹوٹ گئے

No comments:

Post a Comment