Friday, November 28, 2014

جب سورج ڈوبے سانجھ بہئے اور پھیل رہا اندھیارا ہو

جب سورج ڈوبے سانجھ بہئے
اور پھیل رہا اندھیارا ہو
کسی ساز کی لے پر چھنن چھنن
کسی گیت کا مکھڑا جاگا ہو
اس تال پہ ناچتے پیڑوں میں
اک چپ چپ بہتی ندیا ہو،،

ہوچاروں اوٹ سوگھند بسی
یوں جنگل پہنا گجرا ہو
یہ عنبر کے مکھ کا آنچل
اس آنچل کا رنگ اودا ہو
ایک گوٹ دو پیلے تاروں کی
اور بیچ سنہرا چندا ہو

اس سندر شیتل شام سمے
ہاں بولو بولو پھر کیا ہو؟
وہ جس کا ملنا ناممکن
وہ مل جائے تو کیسا ہو

No comments:

Post a Comment