Saturday, November 22, 2014

لہجے یاد رکھتا ہوں

میں لوگوں سے ملاقاتوں کے لمحے یاد رکھتا ہوں

میں باتیں بھول جاتا ہوں، لہجے یاد رکھتا ہوں

میں یوں تو بھول جاتا ہوں خراشیں تلخ باتوں کی

مگر جو زخم گہرے دیں،رویئے یاد رکھتا ہوں

No comments:

Post a Comment