ہجر کے مہتاب سن
ہم بھی ہیں تیرے ہم سفر
ہم سے بھی کوئی بات کر
ہم تو تیرے رفیق ہیں
ہم سے نہ اجتناب کر
دشت فراق یار میں
ازلوں کے ہم رکاب سن
بخت میں جب نہ چین ہو
وقت سے کیا گلہ کریں
اس سے کہاں ملا کریں
راہ میں اس کو روک لیں
کیسے یہ حوصلہ کریں
تو تو ہمارے ساتھ چل
تو تو ہمارے خواب سن
ہجر کے مہتاب سن
کسی کی نگاہ کے سبب
اپنی ہی چاہ کے سبب
ہم نے جسے گنوا دیا
شدت راہ کے سبب
اس کے غم فراق کا
ہم سے کبھی حساب سن
ہجر کے مہتاب سن
ہجر کے مہتاب سن
No comments:
Post a Comment