Friday, November 21, 2014

سنو پیارے.!!


سنو پیارے.!!
مجھے معلوم ہے آسان لگتا ہے
تمہیں راہیں بدل لینا
کوئی بھی موڑ مڑ جانا
کسی منزل کو ٹھوکر مار کر واپس چلے آنا
یا منزل کو فقط اِک جنبشِ لب سے
بہت نزدیک لے آنا.
مجھے معلوم ہے پیارے
بہت آسان ہے تم کو پلٹ جانا
میری تم بے بسی دیکھو..
مجھے تم سے محبت کے سوا کچھ بھی نہیں آتا
﴿مگر اس میں بھی کب کوئی قرینہ سیکھ پائی میں؟﴾
یہ دیکھو آنکھ رونا چاہتی ہے ۔۔۔۔۔ پھر بھی بنجر ہے
یہ دیکھو ہاتھ کتنے سرد ہیں میرے
یہ دیکھو دل کی دھڑکن کس طرح ترتیب کھو کر ڈوبنے کو ہے
یہ دیکھو میرا آنچل میرے ہاتھوں سے پھسل کر اڑ گیا کب کا
یہ دیکھو سانس کی ڈوری بھی مجھ سے چھوٹنے کو ہے
میرے احساس کا ریشم الجھ کر ٹوٹنے کو ہے
مجھے تو یہ ہنر بالکل نہیں آتا
کہ کیسے اپنے زخموں کو چھپاتے ہیں؟
یا کیسے درد کو درماں بناتے ہیں؟
یا کیسے روٹھتی سانسوں کا دامن تھام کر واپس بلاتے ہیں؟
بہت بے خواب اور ویران موسم میں.
خفا نیندوں کوکیا کہہ کر مناتے ہیں؟؟
مجھے تو یہ ہنر بالکل نہیں آتا
کہ کیسے اپنے مر جانے پہ نوحے آپ کرتے ہیں
یا اپنے ہی گلے لگ کر دلاسہ کیسے بنتے ہیں
پھر اپنی لاش کو کیسے...
کسی پایاب دریا....
یا کسی کی ادھ بجھی تازہ چتا میں جھونک دیتے ہیں
یا پھر آکاش کے نیچے کھلا ہی چھوڑ دیتے ہیں
مجھے تو یہ ہنر بالکل نہیں آتا...
کہ کیسے زرد موسم میں ...
کسی بھی سرد اور بے درد موسم میں
خوشی کا ایک بھی غنچہ.بھلا کیسے کھلاتے ہیں؟؟؟
یا کیسے آدھے رستے سے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں؟
مجھے بالکل نہیں آتا..
مجھے..تو.یہ.ہنر..بالکل..نہیں.آتا!!!

No comments:

Post a Comment