Sunday, November 23, 2014

تمہاری یاد کی بوندیں

تمہاری یاد کی بوندیں
دل آزردہ آنگن میں
یونہی برسا کریں گی بس
بدل جائیں گے سب موسم
فلک صحرا کی صورت میں
زمیں تکتا رہے گا
پرندوں کی طرح پتے
درختوں سےجُدا ہوکے
کسی سرسبز رُت
کی ان کہی چاہت میں
غیبی آستانوں کی طرف
ہواوں میں سمٹ کے بکھر جائیں گے
رُت بھی ڈھل جائے گی اور
زمان و مکاں بھی بدل جائیں گے
صبح ہوگی
مگر اُس گُلابی سحر کو ترستی رہے گی
راتیں اپنے تواتر سے آیا کریں گی
شب وصل ڈھونڈیں گی
محو ہو جائیں گی یاد سے صورتیں
بس دئیے جلتی آنکھوں کے
ویراں منڈیروں پہ رکھے ہوئے
شب کی تنہائی میں
آسماں سے اُترتی ہوئی اوس میں
جگنووں کی طرح
بھیگی آنکھوں کی مانند
جل جائیں گے
ایک خاموش تنہائی میں
یاد کی بوندیاں
یونہی برسا کریں گی

No comments:

Post a Comment