Saturday, November 22, 2014

مجھے اب بھی محبت ہے

مجھے اب بھی محبت ہے

تیرے قدموں کی آہٹ سے
تیری ہر مسکراہٹ سے
تیری باتوں کی خوشبو سے
تیری آنکھوں کے جادو سے

تیری دل کش اداؤں سے
تیری قاتل جفاؤں سے

مجھے اب بھی محبت ہے

تیری راہوں میں رُکنے سے
تیری پلکوں کے جھکنے سے
سحرو شام ہاتھوں پہ
تیرا ہی نام لکھنے سے

تیرے طیش و عداوت سے
تیری بے جا شکایت سے

یہاں تک کہ صنم میرے
تیری ہر اک عادت سے

مجھے اب بھی محبت ہے

No comments:

Post a Comment