Saturday, March 14, 2015

ستارے مل نہیں سکتے

سفر میں رات ساری تھی
مگر صحرا نشینوں کے
مقّدر کی زمینوں پر
شگوفے کُھل نہیں سکتے
ستارے مل نہیں سکتے 
ہمیں تنہا ہی رہنا ہے
جُدائی کی فصیلوں پر
تمنّا کے جزیروں میں
مسافر چل نہیں سکتے
ستارے مل نہیں سکتے 
محّبت کاٹ سکتی ہے
دِلوں کے فاصلے لیکن
تری مری اَنا کے بُت
جگہ سے ہِل نہیں سکتے
ستارے مل نہیں سکتے

No comments:

Post a Comment