Friday, March 6, 2015

ایک بات

ایک بات

آج بڑی دیر کے بعد
تیرے شہر سے ہم گزرے
تو نظر آئیں
وہی گلیاں وہی چہرے
پنچھی بھی گا رہے تھے
پھول بھی مسکرا رہے تھے
تو سب دیکھ کے
جاناں
اک بھولی بات یاد آ گئی
جو تو نے مجھ سے
مل کے کہی تھی
تیرے ہی دم قدم سے
یہ میرے شہر کے
پنچھی گا رہے ہیں
پھول مسکرا رہے ہیں
تو اب تجھ سے جاناں
اک بات پوچھنی ہے
کہ
ہم تو تیرے شہر سے
کب کے جا چکے ہیں
اب کس کے دم قدم سے
یہ پنچھی گا رہے ہیں
یہ پھول مسکرا رہے ہیں

No comments:

Post a Comment