ایک بات
آج بڑی دیر کے بعد
تیرے شہر سے ہم گزرے
تو نظر آئیں
وہی گلیاں وہی چہرے
پنچھی بھی گا رہے تھے
پھول بھی مسکرا رہے تھے
تو سب دیکھ کے
جاناں
اک بھولی بات یاد آ گئی
جو تو نے مجھ سے
مل کے کہی تھی
تیرے ہی دم قدم سے
یہ میرے شہر کے
پنچھی گا رہے ہیں
پھول مسکرا رہے ہیں
تو اب تجھ سے جاناں
اک بات پوچھنی ہے
کہ
ہم تو تیرے شہر سے
کب کے جا چکے ہیں
اب کس کے دم قدم سے
یہ پنچھی گا رہے ہیں
یہ پھول مسکرا رہے ہیں
No comments:
Post a Comment