آج بھی ایسا ہوگا
محمد علوی
صبح ہوئی اور
چڑیاں گھر میں آنے لگیں
طوطوں کی ڈاریں کی ڈاریں
شہر سے باہر جانے لگیں
رکشوں اور بسوں کو لے کر
رستے بھاگ پڑے
ہم نے اپنے خواب سمیٹے
ہم بھی جاگ پڑے
اب سارا دن
اک جیسے کاموں میں گزرے گا
روز ایسا ہوتا رہتا ہے
آج بھی ایسا ہوگا
No comments:
Post a Comment