Wednesday, March 18, 2015

آج بھی ایسا ہوگا

آج بھی ایسا ہوگا
محمد علوی

صبح ہوئی اور
چڑیاں گھر میں آنے لگیں
طوطوں کی ڈاریں کی ڈاریں
شہر سے باہر جانے لگیں
رکشوں اور بسوں کو لے کر
رستے بھاگ پڑے
ہم نے اپنے خواب سمیٹے
ہم بھی جاگ پڑے

اب سارا دن
اک جیسے کاموں میں گزرے گا
روز ایسا ہوتا رہتا ہے
آج بھی ایسا ہوگا

No comments:

Post a Comment