مفہومِ گم شدہ
جانے کتنی آنکھوں کا سمندر پی کر
میرے لبوں نے حروف اگلے ہیں
کہ جب انہیں تخیل کی مٹی میں
سونت کر
کوئی لفظ تخلیق کرتی ہوں
تو میرے شعور کی تمام تہیں
بھیگ جاتی ہیں
اور لفظ کے جسم سے
پھسل کر اسکی تفہیم کا لباس
رگِ لاشعور سے الجھ کر
چاک ہو جاتا ہے۔۔
از۔۔رضیہ صغیر
No comments:
Post a Comment