کچھ نظمیں گہری ہوتی ہیں
جیسے عورت
عورت بھی اک نظم ہے جو بے حد گہری ہے
سطحی آنکھیں رکھنے والوں پر نئیں کھلتی
اپنا بھید چھپا لیتی ہے
کچھ نظمیں سادہ ہوتی ہیں
جیسے بچے
ایک ذرا سا پیار سے دیکھو
صاف سمجھ میں آ جاتی ہیں
کچھ نظمیں مشکل ہوتی ہیں
جیسے دنیا
دنیا ہی تو آدم کی ٹیڑھی پسلی ہے
آدم زاد کی ہر آسانی اس پسلی کی مشکل میں ہی چھپی ہوئی ہے
کچھ نظمیں سچی ہوتی ہیں
جیسے آنسو
آنکھیں جھوٹی ہو سکتی ہیں
آنسو جھوٹ نہیں ہوتے ہیں
اسی لئے تو سچی نظمیں کم کم لکھی جاتی ہیں
کچھ نظمیں اعلی ہوتی ہیں
جیسے تم ہو
میں اس نیلے سیّارے کی ساری نظمیں دیکھ چکا ہوں
اس دھرتی پر تم سے اعلی ،تم سے بڑھ کر ،تم سے اچھی
کوئی نظم
کہیں پر بھی موجود نہیں ہے
تم وہ واحد نظم ہو
جس کو رب نے صرف میری خاطر لکّھا
اعلی نظم
تمہیں اک نظم کا بھید بتاؤں
نظموں میں اک نظم بہت قاتل ہوتی ہے
جیسے محبّت
یہ وہ نظم ہے جس میں لفظ نہیں ہوتے ہیں
یہ خاموشی سے آتی ہے
لکھنے والے کے اندر ڈیرہ کرتی ہے
تن من مٹی کر دیتی ہے
اور اس قاتل نظم کی ایک عجب خوبی ہے
اور وہ یہ ہے
اس کو لکھنے سے پہلے مرنا پڑتا ہے
نظم - محبّت
نغمہ - عشقی
بزدل اور منافق لوگ نہیں لکھ سکتے
اعلی نظم
تمہیں اک بات میں اور بتاؤں
ہاتھ مرے ہاتھوں میں دینا
اور نہایت دھیان سے سننا
نظم - محبّت
نظموں میں جو نظم بہت قاتل ہوتی ہے
میرے اندر جاگ چکی ہے
No comments:
Post a Comment