Monday, March 30, 2015

مرے مالک میں جینا چاہتی ہوں

میں بیٹی ہوں
مرے دنیا میں آتے ہی
بہت سے وسوسے آکر مری ماں کو ڈراتے ہیں
وہ ہر پل سوچتی ہے یہ
مری قسمت نہ جانے کون سے دکھ
اپنے دامن میں لیے ہوگی
مرا بھائی اگر کوئی شرارت کررہا ہو تو
بڑے انداز سے یہ دنیا والے
مری ماں سے یہ کہتے ہیں
ارے لڑکا ہے جانے دو
مگر میرے لیے ان کی نگاہوں سے
فقط شعلے برستے ہیں
میں بولوں تو کہا جاتا ہے
اچھی لڑکیاں بولا نہیں کرتیں
وہ اپنے باپ اور بھائی کے ہر فرمان کو سنتی ہیں
اور سر کو جھکاتی ہیں
کہ وہ ہر حال میں کنبے کی عزّت بچاتی ہیں
میں سوچوں تو
مری سوچوں کے پر یہ کہہ کے اکثر کترے جاتے ہیں
کہ
اچھی لڑکیاں تو بےسروپا بات کو سوچا نہیں کرتیں
مگر میں کیا کروں کہ
میرے خالق نے
مجھے انسان بنایا ہے
مرے سینے میں دل اور ذہن کو ادراک بخشا ہے
میں حرف مدعا کے پھول ہونٹوں پر سجانا چاہتی ہوں
میں اپنے ذہن میں سوچوں کی پھلواری لگانا چاہتی ہوں
میں اک مدّت سے زندہ ہوں
مگر
مرے مالک میں جینا چاہتی ہوں

No comments:

Post a Comment