Sunday, March 22, 2015

عشق اور محبت

عشق اور محبت

واہ دو جذبے اور جذبات سے گندھے ہوئے جذبے

ایک جس میں پھولوں سی نرمی، ماں کی گود کی آنچ جیسی گرمی، کہ جس میں لہروں کی آواز موسیقی لگے، ماں ڈانٹے تو مسکرا جائیں
ہر وقت اچھا لگے۔۔۔ فون بجے تو دل دھڑکے، دروازے کی ہر دستک پہ چونکنا ۔۔ واہ

دوسرا جذبہ جس میں ایک کی ہستی دوسرے کی مستی پر وارے جاتی ہے
گل و گلزار ہونے کو مٹی میں ملنا ہوتا ہے
کہیں تپتے تھل میں بھٹکنا ہوتا ہے
تو کہیں کسی کے عشق میں اسی کے کہنے پر دار پر کھنچنا پڑتا ہے
دوئی پاس پھٹکتی نہیں، ذات کہیں ٹکتی نہیں اسی پر نگاہ رہتی ہے
آنکھ بند ہو تو سامنے ہوتا ہے کھلی ہو تو بھی ہٹنے کا سوال ہی نہیں
تکلیف میں سکون ، سکون میں قرب ہوتا ہے
اس کے حصے کی تکلیفوں کو اپنا کر راحت ملتی ہے، اس کی رضا رہ جاتی ہے
میں مُک جاتی ہے
جو وہ کہے کرنا ہوتا ہے، جو مانگے دینا ہوتا ہے

"جے یار میرا، مرے دُکھ وِچ راضی
سُکھ نوں چُلھے پاواں"
(اگر میرا یار میرے دُکھ میں راضی ہے توسُکھ کو چولہے میں جھونک دوں)

کسی نے کبھی بتایا تھا لفظ "عشق" کا مفہوم
ع: عبادت
ش: شرع
ق: قربانی

No comments:

Post a Comment