Friday, March 20, 2015

یہی آنسو میرے ہر درد کو آرام دیتے ہیں

کبهی جو اشک گهٹتے دیکھ لو تم
کہ کس طرح تڑپ کر جو نگاہوں کے کناروں پر
کبهی دل سے بہت خفگی کے عالم میں
جو ہجرت کرکے ، راہوں میں بهٹکتے
چهلک جانے کی امیدیں اٹهائے،حلق میں ڈوب جاتے ہیں
کبهی تاروں کی مانند پلکوں کی گیلی زمینوں پر
بہت ہی دکھ کی آب و تاب سے یوں جگمگاتے ہیں
ہمارے بس میں نہ کچھ تها نہ ہے ہم کو جتاتے ہیں
کہیں تکلیف دہ لمحوں کی نظروں سے یوں گهبرا کر
جوپلکوں کے حصاروں میں اکیلے ڈوب جاتے ہیں
انہی اشکوں کے رنگوں سے میں تیرا عکس بنتا ہوں
جو گالوں پر بکهرتے ہیں تو تیرا عشق چنتا ہوں
میں انگلی کی ہر اک پور میں تجھ کو بساتا ہوں
ہتهیلی کی لکیروں میں تجهے سب سے چهپاتا ہوں
مقدر کی لکیروں سے مجهے شکوے بہت سے ہیں
مگر جب آنسوؤں کی بوندوں سے یہ بهیگ جاتی ہیں
تو پهر ہر سو انوکها سا سکوں بانہیں پهیلاتا ہے
یہی تنہائی میری زیست کا سب سے حسیں ساتهی
یہی آنسو میرے ہر درد کو آرام دیتے ہیں
کوئی شکوہ نہیں کرنا مجهے پیغام دیتے ہیں

No comments:

Post a Comment