Monday, March 16, 2015

عجب بے حِس سی لڑکی ہے

کبھی یہ لوگ کہتے تھے 
بڑی چنچل سی لڑکی ہے
ہمیشہ مسکراتی ہے
اور اکثر گنگناتی ہے
چمکتا چاند سا چہرہ
کھنکتا شو خ سالہجہ
دیے جلتے ہیں آنکھوں میں
بڑی شوخی ہے باتوں میں
فضائیں دیکھ کر اسکو
خوشی سے جھوم جاتی ہیں
چمکتی رات اسکے نین میں
سپنے جگاتی ہے
تمازت دھوپ کی چہر ے پہ اسکے
گل کھلاتی ہے
کبھی بارش کے موسم میں
سہانے کھیل کشتی کے
کبھی گڑیوں کی شادی ہو
کبھی گیتوں کی بازی ہو
یہ ہر دم پیش رہتی ہے
بڑی الہّڑ سی لڑکی ہے
یہ کتنی شوخ لڑکی ہے ؟
مگر اب لوگ کہتے ہیں 
عجب بے حِس سی لڑکی ہے
بہت کم مسکراتی ہے 
سدا خاموش رھتی ہے
انہیں معلوم کیسے ہو ؟
وفا کے قید خانے میں 
فرائض کے نبھانے میں
جو لڑکی دار چڑھتی ہے
جسے سپنوں کے بننے کی
سزائیں وقت نے دی ہو ں 
جو رسموں اور رواجوں کے
الاؤ میں سلگتی ہو 
لبوں کی نوک پر جسکے
گلے بے جان ہوتے ہوں
جسم کی قید میں 
جب روح اکثر پھڑپھڑاتی ہو
تو اک کمزور سی لڑکی
یونہی بے موت مرتی ہے
تو پھر یوں لوگ کہتے ہیں 
بہت سنجیدگی اوڑھے
عجب بے حِس سی لڑکی ہے
بہت کم مسکراتی ہے
سدا خاموش رہتی ہے

No comments:

Post a Comment