تم مجھے سمجھتے ہو
لیکن کیا سمجھتے ہو
تم نےمجھ کو جانا ہے
لیکن جاناں
کیا جانا ہے
تم کہتے ہو میرے درد تمہارے ہیں
میرے آنسو موتی ہیں
اور یہ زخم تمہیں پھولوں کی مانند لگتے ہیں
اپنے اپنے لگتے ہیں
ہاں تم مجھے سمجھتے ہو
لیکن یہ بھی سمجھو تم
حقیقت تو حقیقت ہے
اپنے درد ہی اپنے ہیں
ذخم کو لاکھ کہیں پھول
مگر پھول نہیں
لاکھ موتی کہیں آنسو کو
مگر آنسو ہے
میرے ہمدم
سچ کبھی جھوٹ میں تحلیل نہیں ہو سکتا
کوئی ذخم کبھی پھول نہیں ہو سکتا
جسم کبھی روح میں تحلیل نہیں ہو سکتا
No comments:
Post a Comment