Tuesday, March 31, 2015

تم مجھے سمجھتے ہو

تم مجھے سمجھتے ہو
لیکن کیا سمجھتے ہو
تم نےمجھ کو جانا ہے
لیکن جاناں
کیا جانا ہے
تم کہتے ہو میرے درد تمہارے ہیں
میرے آنسو موتی ہیں
اور یہ زخم تمہیں پھولوں کی مانند لگتے ہیں
اپنے اپنے لگتے ہیں

ہاں تم مجھے سمجھتے ہو
لیکن یہ بھی سمجھو تم
حقیقت تو حقیقت ہے
اپنے درد ہی اپنے ہیں

ذخم کو لاکھ کہیں پھول
مگر پھول نہیں
لاکھ موتی کہیں آنسو کو
مگر آنسو ہے

میرے ہمدم
سچ کبھی جھوٹ میں تحلیل نہیں ہو سکتا
کوئی ذخم کبھی پھول نہیں ہو سکتا
جسم کبھی روح میں تحلیل نہیں ہو سکتا

No comments:

Post a Comment