موتی نہیں ہوں ریت کا ذرہ تو میں بھی ہوں
دریا ترے وجود کا حصہ تو میں بھی ہوںاے قہقہے بکھیرنے والے، تو خوش بھی ہے؟
ہنسنے کی بات چھوڑ کہ ہنستا تو میں بھی ہوںمجھ میں اور اُس میں صرف مقدر کا فرق ہے
ورنہ وہ شخص جتنا ہے اتنا تو میں بھی ہوںاُس کی تو سوچ، دنیا میں جس کا کوئی نہیں
تو کس کے لیئے اُداس ہے تیرا تو میں بھی ہوںاک ایک کر کے ڈوبتے تارے بجھ گئے
مجھ کو بھی ڈوبنا ہے ستارہ تو میں بھی ہوںاک آئنے میں دیکھ کے آیا ہے یہ خیال
میں کیوں نہ اُس سے کہ دوں کہ تجھ سا تو میں بھی ہوں
No comments:
Post a Comment