Sunday, October 26, 2014

موتی نہیں ہوں ریت کا ذرہ تو میں بھی ہوں


موتی نہیں ہوں ریت کا ذرہ تو میں بھی ہوں
دریا ترے وجود کا حصہ تو میں بھی ہوں

اے قہقہے بکھیرنے والے، تو خوش بھی ہے؟
ہنسنے کی بات چھوڑ کہ ہنستا تو میں بھی ہوں

مجھ میں اور اُس میں صرف مقدر کا فرق ہے
ورنہ وہ شخص جتنا ہے اتنا تو میں بھی ہوں

اُس کی تو سوچ، دنیا میں جس کا کوئی نہیں
تو کس کے لیئے اُداس ہے تیرا تو میں بھی ہوں

اک ایک کر کے ڈوبتے تارے بجھ گئے
مجھ کو بھی ڈوبنا ہے ستارہ تو میں بھی ہوں

اک آئنے میں دیکھ کے آیا ہے یہ خیال
میں کیوں نہ اُس سے کہ دوں کہ تجھ سا تو میں بھی ہوں

No comments:

Post a Comment