بچھڑنے والے!
چلے جو ہو تو بتا کے جاؤ!
کہ کتنی شامیں اداس آنکھوں میں کاٹنی ہیں؟
کہ کنتی صبحیں اکیلے پن میں گزارنی ہیں؟
کہ چاند راتوں میں وقت کیسے گزارنا ہے؟
خاموش لمحوں میں تجھ کو کتنا پکارنا ہے؟
کہ کتنے لمحے شمار کرنے ہیں ہجرتوں کے؟
کہ کتنے موسم اک اک کر کے جدائیوں میں گزارنے ہیں؟
بتا کے جاؤ!
کہ پنچھیوں نے اکیلے پن کا سبب جو پوچھا
تو کیا کہوں گا؟
بتا کے جاؤ!
کہ میں کس سے تیرا گلہ کروں گا؟
بچھڑ کے تجھ سے حبیب میرے
میں کس سے ملا کروں گا؟
بتا کے جاؤ!
کہ اب رویوں کی چال کیا ہو؟
جواب کیا ہو؟
سوال کیا ہو؟
عروج کیا ہو؟
زوال کیا ہو؟
نگاہ،،رخسار ،،زلف،،چہرہ
نڈھال کیا ہو؟
بتا کے جاؤ!
کہ میری حالت پہ چاندنی کھلکھلا پڑی تو
کیا کروں گا؟
بتا کے جاؤ!
کہ میری صورت پہ تیرگی مسکرا پڑی تو
کیا کروں گا؟
بتا کے جاؤ!
تم کو کتنا پکارنا ہے؟
بچھڑ کے تجھ سے یہ وقت کیسے گزارنا ہے؟
اجاڑنا ہے؟
یا
نکھارنا ہے؟
بدن کو کتنا سنوارنا ہے؟
بچھڑنے والے!
چلے جو ہو تو بتا کے جاؤ!
کہ لوٹنا بھی ہے یا نہیں ؟
No comments:
Post a Comment