Friday, October 24, 2014

محبت روگ ھے جاناں!

محبت روگ ھے جاناں! عجب سنجوگ ھے جاناں!
یہ کیسا روگ ھے جاناں!
بڑے بوڑھے بتاتے تھے
کئ قصے سناتے تھے
مگر ھم مانتے کب تھے
یہ سب کچھ جانتے کب تھے
وہ باتیں ذکر کے قابل
بھلا گردانتے کب تھے
انا کے تخت پہ بیٹھے
ھمیں معلوم ھی کب تھا
انا کے تخت سے اوپر
بہت ساری بلندی پر
کہیں پریوں کے جھرمٹ میں
تیرے پاؤں کی پائل میں
گھنی زلفوں کی چھاؤں میں
تیرے سونے سے گاؤں میں
ستارے، چاند ،سورج والہانہ رقص کرتے ھیں
تیرے قدموں کی آہٹ پر
گلابی مسکراہٹ پر
تیرے ھونٹوں کی جنبش پر
تیرے سر کے اشارے پر
اداۓ کافرانہ پر
نگاہ قاتلانہ پر
صداۓ دلبرانہ پر
چمن کے پھول سارے
اسطرح سے دھیان دیتے ھیں
ذرا سے وصل کے جھانسے میں اپنی جان دیتے ھیں
ھمیں ادراک ھی کب تھا
تیرے پیکر میں ڈھل کر چاندنی ھر سو بکھرتی ھے
شب مہتاب کی دوشیزگی کیسے نکھرتی ھے
تیری چوڑی کی چھن چھن
من میں کیا گھنٹی بجاتی ھے
تیری آواز ویرانے میں کیا جادو جگاتی ھے
تیرے نغمے فضا میں جلترنگ کیسے بجاتے ھیں
بہت پختہ ارادے
کسطرح سے ٹوٹ جاتے ھیں
ھمیں توزعم تھا جاناں
کسی صورت میں بھی ھم پر
کوئ جادو نہیں ھو گا
دل دانا کبھی قابو سے بے قابو نہیں ھو گا
یہ دنیا دار دنیا دار سے سادھو نہیں ھو گا
مگر پھر یہ ھوا جاناں
نجانے کیوں ھوا جاناں
جگر کا خوں ھوا جاناں
بے حد افسوس ھوا جاناں
تیری ابرو کی اک جنبش سے گھایل ھو گۓ ھم بھی
سخاوت کرنے آۓ اور سائل ھو گئ ھم بھی
بڑے بوڑھوں کی
ان باتوں کے قائل ھو گۓ ھم بھی
بڑے بوڑھے بتاتے تھے
کئ قصے سناتے تھے
محبت روگ ھے جاناں! عجب سنجوگ ھے جاناں!
یہ کیسا روگ ھے جاناں!

No comments:

Post a Comment