Monday, October 27, 2014

آج رویا بہت حسرتوں کو شمار کر کے

آج رویا بہت حسرتوں کو شمار کر کے
چین آیا ہے اب خواہشوں کو مسمار کرکے
اے مالک تیرے سب کھیل نرالے
دیکھ لیا بہت انتظار کر کے
کسی کو دی دنیا جہاں کی دولت
کسی کی زندگی گزر گئی فکر روزگار کر کے

کسی کو بن مانگے مل گئی فقیری
کسی کو کچھ نہ ملا سجدے ھزار کر کے
کہیں محبتوں کے روز پھول کھلتے ہیں
کسی کو محبوب چھوڑ گیا محبت کا کاروبار کر کے
تنھا تم تو گئے تھے خوشیوں کی تلاش میں
لیکن لوٹ آئے ہو دل کو بے قرار کر کے

No comments:

Post a Comment