میں جب اس سے کہتا ہوں
مجھے تم سے محبت ہے
نفی میں سر ہلاتی ہے
نگاہوں کو جھکاتی ہے
ہتھیلی سامنے رکھ کر
کسی کا نام لکھتی ہے
مٹھی بند کرتی ہے
آنکھوں سے لگاتی ہے
پھر اس کو چوم لیتی ہے
اچانک بول اٹھتی ہے
مجھے اس سے محبت ہے
یہی تو میرا سب کچھ ہے
یہ سب کچھ سامنے پا کر
میں بہت بیزار ہوتا ہوں
مجھے بیزار پاتی ہے
تو خود بھی رہ نہیں پاتی
مٹھی کھول دیتی ہے
جو مٹھی کھول دیتی ہے
میرا ہی نام ہوتا ہے
مجھے وہ یوں ستاتی ہے
No comments:
Post a Comment