Thursday, October 23, 2014

نہ ر نگ میرے ، نہ خواب میرے

نہ ر نگ میرے ، نہ خواب میرے
ہو ئے تو بس کچھ عذاب میر ے
نہ چا ند راتیں ، نہ پھول با تیں
نہ نیل صبحیں، نہ جھیل شامیں
نہ کو ئی آ ہٹ ، نہ کو ئی دستک
گلا بی خوا بوں کےپیر اہن راکھ ہو چکے تھے!
حقیقتوں کی برہنگی
اپنی ساری سفاکیوں کے ہمراہ
جسم و جاں پر اتررہی ہے
وہ مہربان ، سا یہ دار با دل
عزاب کی رت میں چھو ڑکر مجھ کو جا چکا ہے
زمیں کی تیز دھوپ آ نکھو ں میں چبھ رہی تھی!
کھلیں جو آ نکھیں تو سارےمنظر د ھنک کے اس پار رہ گئے تھے !

No comments:

Post a Comment