اجنبی سی راہوں میں
دور تک نگاہوں میں
بے رخی کا موسم ہے
آج پھر نگاہوں کو
بیتے پل کی پیاس ہے
پھر رہا ہوں در بدر
کسی معجزے کی آس ہے
ایسا لگتا ہے جیسے
اکتوبر پھر اداس ہے
بات تو کرے کوئی
ساتھہ تو چلے کوئی
خاموشی کا پہرا ہے
زخم دل کا گہرا ہے
کسی بہت ہی اپنے کی
آج پھر تلاش ہے
ایسے لگتا ہے جیسے
اکتوبر پھر اداس ہے
No comments:
Post a Comment