Monday, October 27, 2014

اکتوبر پھر اداس ہے

اجنبی سی راہوں میں
دور تک نگاہوں میں
بے رخی کا موسم ہے
آج پھر نگاہوں کو
بیتے پل کی پیاس ہے
پھر رہا ہوں در بدر
کسی معجزے کی آس ہے
ایسا لگتا ہے جیسے
اکتوبر پھر اداس ہے

بات تو کرے کوئی
ساتھہ تو چلے کوئی
خاموشی کا پہرا ہے
زخم دل کا گہرا ہے
کسی بہت ہی اپنے کی
آج پھر تلاش ہے
ایسے لگتا ہے جیسے
اکتوبر پھر اداس ہے

No comments:

Post a Comment